غنی الرحمن
دراصل دنیا میں کھیلوں کا آغاز کئی ایک مقاصد کے تحت ہوا۔ قدیم زمانے میں کھیلوں کا مقصد نہ صرف جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنا تھا بلکہ جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنانے، تفریح کا سامان مہیا کرنے اور لوگوں کو متحد کرنے کے لئے بھی کھیلوں کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ یونان کے قدیم اولمپک کھیل اس کی واضح مثال ہیں جن کا مقصد مختلف شہر ریاستوں کے درمیان جنگوں کو روک کر مقابلے کے ذریعے امن قائم کرنا تھا۔ اسی طرح رومی سلطنت میں گلڈیئیٹر مقابلے بھی عوامی تفریح کا ذریعہ ہوتے تھے اور جسمانی قوت اور جنگی مہارت کو جانچنے کا ایک اہم ذریعہ سمجھے جاتے تھے۔
اسکے ساتھ ہی دنیا بھر میں کھیلوں کا ایک اور بڑا مقصد انسانوں کو اخلاقی اور جسمانی تربیت دینا تھا۔ کھیلوں کے ذریعے انسانوں میں برداشت، ٹیم ورک، اور خود اعتمادی جیسے اوصاف پیداکیئے جاتے تھے، آج کل کے اس جدید دور میں بھی کھیلوں کا مقصد تعلیم کا حصہ بننا اور ایک صحت مند زندگی گزارنے کی بنیاد رکھنا ہے۔ اسی طرح قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیل مقابلوں سے قوموں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا ذریعہ بھی مانا جاتا ہے، کیونکہ کھیل نہ صرف ایک معاشی سرگرمی کے طور پر نمایاں ہیں بلکہ ایک ملک کے لئے سفارتی تعلقات بہتر بنانے اور قومی یکجہتی کے فروغ کا بھی اہم ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔
پاکستان کے قیام کے بعد کھیلوں کی اہمیت کو ملک کی تعمیر و ترقی کا ایک اہم حصہ سمجھا گیا۔ ابتدائی دنوں میںہمارے کھلاڑیوں نے کرکٹ، ہاکی، سکواش،فٹ بال،اتھلیٹکس اور کشتی جیسے کھیلوں میں پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کامیابیوں نے نہ صرف عالمی سطح پر پاکستان کی پہچان بنائی بلکہ نوجوان نسل کو کھیلوں میں دلچسپی لینے کا موقع بھی فراہم کیا۔لیکن افسوس سے کہناپڑتاہے کہ وقت کے ساتھ کھیلوں کو درپیش مسائل میں اضافہ ہوا،اور بنیادی وسائل کی عدم دستیابی ٹیلنٹ کے آگے بڑھنے میںسب سے بڑی رکاوٹ ہے ،کیونکہ پاکستان میں شعبہ کھیل کے جوبنیادی مقاصد تھے وہ پس پشت ڈال دیئے گئے ہیں۔
پاکستان میں کھیلوں کے فروغ کا ایک اور مقصد نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھنا اور انہیں معاشرتی بگاڑ سے بچانا تھا۔ کھیل نوجوانوں کو ایک مثبت اور صحت مند زندگی گزارنے کا موقع دیتے ہیں اور ان میں برداشت، محنت، اور نظم و ضبط جیسی خوبیاں پیدا کرتے ہیں جو کہ زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔تاہم پاکستان میں کھیلوں کے فروغ کےلئے جو سوچ اور مقاصد وضع کیے گئے تھے، بدقسمتی سے وہ مکمل طور پر حاصل نہیں ہو پائے۔ آج کے دور میں کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے کئی مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں۔
پاکستان میں کھیلوں کی ترقی کے لئے وسائل کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ سرکاری سطح پر کھیلوں کے لیے فنڈز کی کمی اور جدید سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے نوجوان کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ مختلف کھیلوں کے میدان، مارشل آرٹس اور دیگر انڈور کھیلوں کے لئے جمنازیم اور تربیتی مراکز نہ ہونے کے برابر ہیں ،جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو مناسب تربیت نہیں مل پاتی۔
کھیلوں کے اداروں میں سیاست اور اقربا پروری نے کھیلوں کی ترقی کو بہت متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں کئی ادارے کھیلوں کے فروغ کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ کھلاڑیوں کے انتخاب اور تربیت میں شفافیت کی کمی، اقربا پروری، اور نااہل افراد کو کلیدی عہدوں پر بٹھانے سے کھیلوں کا معیار مسلسل گر رہا ہے۔پاکستانی تعلیمی اداروں میں کھیلوں کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو دی جانی چاہیے۔ سکولوں اور کالجوں میں کھیلوں کے مقابلے کم ہوتے ہیںاور بیشتر تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے لیے کوئی منظم پروگرام نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے طلباءکھیلوں میں دلچسپی لینے کے بجائے صرف کتابی تعلیم تک محدود رہ جاتے ہیں۔
پاکستان میں عمومی طور پر والدین اور معاشرتی دباو کی وجہ سے نوجوانوں کو کھیلوں میں حصہ لینے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ کھیلوں کو صرف ایک تفریحی سرگرمی سمجھا جاتا ہے اور اس کو پیشہ ورانہ سطح پر اپنانے والے کھلاڑیوں کو اکثر مواقع فراہم نہیں کیے جاتے۔
حکومت کو کھیلوں کے فروغ کے لیے خصوصی فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔ جدید کھیلوں کے مراکز، تربیتی کیمپس، اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے بجٹ میں اضافہ کیا جائے تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت حاصل ہو سکے۔تعلیمی اداروں میں کھیلوں کو نصاب کا حصہ بنایا جائے اور ہرسکول اور کالج میں کھیلوں کے مقابلے اور تربیتی پروگرامز منعقد کیے جائیں۔ اس سے نوجوان نسل کھیلوں میں دلچسپی لے گی اور انہیں اپنا کیریئر بنانے کا موقع ملے گا۔
کھیلوں کے اداروں میں شفافیت کو فروغ دیا جائے اور اقربا پروری کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں،کھلاڑیوں کے انتخاب اور تربیت میں میرٹ کو ترجیح دی جائے تاکہ باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم ہوں۔حکومت کو عوامی سطح پر آگاہی مہمات چلانی چاہئیں تاکہ کھیلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ نوجوانوں کو بتایا جائے کہ کھیل نہ صرف جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے ضروری ہیں بلکہ ایک کامیاب زندگی کے لیے بھی اہم ہیں۔کھلاڑیوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کرنے کے لئے حکومت کو بین الاقوامی کوچز اور تربیتی عملے کی خدمات حاصل کرنی چاہئیں تاکہ پاکستانی کھلاڑی بھی عالمی مقابلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔
لہٰذاپاکستان میں کھیلوں کی ترقی کے لئے ہمیں اجتماعی طور پر سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی کھیلوں کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کی ترویج میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جب تک ہم کھیلوں کو تعلیمی اور سماجی نظام کا لازمی حصہ نہیں بنائیں گے، تب تک ہم وہ مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گے جن کے لئے کھیلوں کا آغاز ہوا تھا۔