عبیداللہ خان
فیشن شوز ملبوسات، طرز زندگی اور جدید فیشن کی دنیا کو متعارف کرانے کیلئے ایک بہترین پلیٹ فارم ہیں ۔فیشن شوکا ایونٹس نہ صرف تخلیقی اظہار کا موقع فراہم کرتے ہیں بلکہ ثقافت، فن اور سماجی تبدیلی کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔ فیشن شوز کی تاریخ، مقاصد اور خاص طور پر پشاور میں فیشن شوز کے انعقاد کی روایت ہے ۔
درآصل فیشن شوز کا آغازتقریباً19ویں صدی کے وسط میں ہوا۔ فیش شو پہلی مرتبہ 1858 میں پیرس میں منعقد ہوا، جہاں مشہور ڈیزائنر چارلس فریڈریک و±رتھ نے اپنے ملبوسات کی نمائش کی۔ اس دور میں فیشن شوز صرف ملبوسات کی نمائش کے لئے نہیں ،بلکہ ایک سماجی تقریب کے طور پر بھی اہم تھے، جہاں اعلیٰ طبقے کے افراد اکٹھے ہوتے تھے۔
20ویں صدی میں، فیشن شوز نے ایک جدید شکل اختیار کی۔مورخین کاکہناہے کہ 1920 کی دہائی میں فرانس میں فیشن انڈسٹری میں انقلابی تبدیلیاں آئیں۔ اس دور میں مختلف ڈیزائنرز نے اپنی تخلیقات کو پیش کرنے کے لئے بڑی محفلیں منعقد کیں، جہاں ملبوسات کے ساتھ ساتھ نئے طرز زندگی کی جھلک بھی دکھائی گئی۔
اور اس طرح 1950 کی دہائی میں فیشن شوز نے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی،اورنیو یارک، لندن اور ملان جیسے شہر بھی اس ثقافت کا حصہ بن گئے۔ یہ ایونٹس بین الاقوامی ڈیزائنرز اور خریداروں کے درمیان تعلقات استوار کرنے کا ذریعہ بن گئے۔
صوبائی ادارلحکومت پشاور میں فیشن شوز کا آغاز 1980 کی دہائی کے اوائل میں ہوا۔ اس دور میں لوگوں کی فیشن کے حوالے سے دلچسپی بڑھنے لگی، اور مختلف مقامی ڈیزائنرز نے اپنی تخلیقات کو پیش کرنے کے لئے چھوٹے ایونٹس کا انعقاد کرنا شروع کیا۔ یہ ایونٹس عموماً محفلوں اور تقریبات کے دوران منعقد ہوتے تھے، جہاں مقامی ثقافت کے رنگ بھرے جاتے تھے۔
پشاور میں منعقدہ فیشن شوز میں مقامی ثقافت اور روایات کا گہرا اثر دیکھا گیا۔ یہاں روایتی لباس، جیسے کہ چادر اور پشاور کی مخصوص سلائی، کو فیشن شوز میں نمایاں کیا جاتا رہا۔ یہ ایونٹس مقامی ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں اور جدید فیشن کے ساتھ اس کا امتزاج پیش کرتے ہیں۔
1990 کی دہائی میں پشاور میں فیشن شوز کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس دوران مقامی ڈیزائنرز نے بین الاقوامی معیار کے مطابق ملبوسات تیار کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایونٹس نہ صرف ایک تفریحی سرگرمی کے طور پر اہم تھے بلکہ یہ نوجوان ڈیزائنرز کے لئے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرتے تھے۔
فیشن شوز کا بنیادی مقصد تخلیقی اظہار ہے۔ یہ ملبوسات کی ڈیزائنرز کو اپنی تخلیقات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان ایونٹس کے ذریعے نئے ٹرینڈز متعارف ہوتے ہیں اور فیشن کی دنیا میں نئی جہتیں کھلتی ہیں۔فیشن شوز کا ایک اہم مقصد کاروباری مواقع پیدا کرنا بھی ہے۔ یہاں خریدار، ڈیزائنرز اور سرمایہ کار ملتے ہیں، جو نئے کاروباری تعلقات قائم کرتے ہیں۔ یہ ایونٹس تجارتی سرگرمیوں کا بھی اہم حصہ ہیں۔
فیشن شوز کے ذریعے مختلف ثقافتوں کے ملبوسات کو پیش کرنے کا موقع ملتا ہے، جس سے بین الثقافتی تفہیم کو فروغ ملتا ہے۔ یہ ایونٹس مختلف ثقافتی پہلوو¿ں کو سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
آج کل ملک بھر میں فیشن شوز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مختلف تنظیمیں اور ادارے باقاعدگی سے فیشن شوز کا انعقاد کر رہے ہیں، جس سے مقامی ڈیزائنرز کی تخلیقات کو مزید مواقع مل رہے ہیں۔ یہ ایونٹس اب نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی منعقد ہوتے ہیں۔پشاور کے ڈیزائنرز نے عالمی معیار کے ملبوسات تیار کرنے میں بڑی ترقی کی ہے۔ وہ جدید ٹرینڈز کے ساتھ ساتھ مقامی روایات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پشاور کے ملبوسات اب عالمی مارکیٹ میں بھی جگہ پا رہے ہیں۔
خواتین کی فیشن انڈسٹری میں بڑھتی ہوئی شرکت نے مک کے اند کے فیشن شوز کی شکل بدل دی ہے۔ اب خواتین ڈیزائنرز بھی اپنے ملبوسات کو پیش کرنے میں آگے آ رہی ہیں، جو کہ ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہے۔ اس سے نہ صرف خواتین کی خود مختاری میں اضافہ ہوا ہے بلکہ فیشن کی دنیا میں بھی نئی جہتیں کھل رہی ہیں۔
پاکستا ن میں فیشن شوز کی ترقی کا عمل جاری ہے۔ مقامی ڈیزائنرز کو بین الاقوامی سطح پر مقبولیت حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ مستقبل میں، اگر یہ روایت اسی طرح برقرار رہی تو پشاور فیشن کی دنیا میں ایک نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔
فیشن شوز کی تاریخ اور ان کے مقاصد نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ یہ صرف ملبوسات کی نمائش کے ایونٹس نہیں ہیں بلکہ یہ ثقافت، تخلیق اور سماجی تبدیلی کی علامت بھی ہیں۔ فیشن شوز کا انعقاد ایک نئی تبدیلی کی جانب بڑھتا ہوا قدم ہے، جو نہ صرف مقامی ثقافت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ عالمی فیشن کے ساتھ ہم آہنگ بھی ہے۔ اگر یہ روایات برقرار رہیں تو پشاور فیشن کی دنیا میں ایک اہم مرکز بن سکتا ہے، جہاں تخلیق اور ثقافت کے ملاپ سے نئے راستے کھلیں گے۔