ڈیرہ اسماعیل خان میں تھانہ درابن پر دہشت گردوں کے حملے میں چار پولیس اہلکار جان سے گئے جبکہ 18 زخمی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق منگل کی علی الصبح پیش آنے والے اس واقعے میں دہشت گردوں نے تھانے کے باہر دھماکہ کیا جس کے بعد دو اطراف سے فائرنگ کی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔حکام کے مطابق حملہ صبح تقریباً تین بجے کے قریب ہوا جس میں عمارت کا ایک حصہ بھی منہدم ہوا ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کا ایک حصہ منہدم ہونے سے کچھ افراد نیچے دب گئے تھے جنہیں نکال لیا گیا ہے۔دھماکے سے نزدیک عمارتوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ کئی گھنٹے جاری رہنے کے بعد بند ہو گیا ہے اور علاقے میں کلین اپ آپریشن جاری ہے۔ڈی آئی خان کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی ہدایت پر تحصیل درابن میں تعلیمی ادارے آج کے لیے بند کر دیے ہیں۔
نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کی عمارت پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے سیکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنے والے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔