ہنزہ میں پرندوں کی طرح اڑنے والی نارویجن خاتون

  ہنزہ : گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ کی عطا اباد جھیل کے نیلگوں پانیوں پر ایک خاتون ہزاروں فٹ بلند پہاڑوں سے پرواز کرتے ہوئے اترتی دکھائی دیتی ہے۔ اسے وہ اپنی زندگی کا ناقابل فراموش تجربہ سمجھتی ہے۔

مخصوص لباس میں ملبوس غیرملکی خاتون کا کھلی فضاؤں میں پہاڑوں اور گھاٹیوں کے درمیان پرندوں کی طرح مہارت سے محو پرواز ہونے کے مناظر پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز اور سوشل میڈیا پر حیرت اور تجسس سے دیکھے جا رہے ہیں۔

امبر فورٹی کا تعلق ناروے سے ہے۔ وہ پچھلے ایک ماہ سے ہنزہ، نگر اور گوجال کے علاقوں میں پہاڑی گھاٹیوں اور عطا آباد جھیل کے پہلو میں اپنی مہارت  کا مظاہرہ کرنے کے بعد وطن واپس لوٹ گئی ہیں۔

کھلی فضاؤں میں پرندوں کی طرح پرواز کرنے کی انسانی جستجو اور خواہش زمانہ قدیم سے چلی آ رہی ہے۔

ونگ سوٹ فلائنگ نامی کھیل نے اس تصور کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔

پیشہ ور ونگ سوٹ پائلٹ امبر فورٹی نےاپنے شوق کی تکمیل کے لیے پاکستان کے شمال میں واقع راکا پوشی اور ہنزہ کے پہاڑوں کا انتخاب کیوں کیا؟

گفتگو میں انہوں نے پاکستان میں ونگ سوٹنگ کے تجربے کو یادگار قرار دیا۔میرے تصور میں بھی نہیں تھا کہ اتنے حیران کن نظاروں اور پہاڑوں کے درمیان میں اپنے پیشہ ورانہ کھیل سے اس طرح لطف اندوز ہو سکوں گی۔

اس مقصد کے لیے کھلاڑیوں کو دونوں بازوں اور ایک ٹانگ میں خاص  مٹیریل سے بنے پر نصب کرنے پڑتے ہیں۔ جس کی مخصوص ساخت اور تکنیک کھلاڑیوں کو کھلی فضا میں پرندوں کی طرح اڑنے میں مدد دیتی ہے۔ آخر میں وہ پیراشوٹ کھول کر زمین پر اتر جاتے ہیں۔

امبر فورٹی دنیا کی تیز رفتار ونگ سوٹنگ خاتون کھلاڑی ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔ وہ ناروے کی ٹیم کی پہلی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے اس کھیل کے عالمی مقابلے میں سلور میڈل جیتا۔

اپنے دورہ  پاکستان اور اس کھیل کے امکانات کے بارے میں انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ قرا قرم کے بلند و بالا پہاڑ اس کھیل کے لیے قدرتی میدان جیسے ہیں۔ جن میں اس کھیل کے لیے قدرتی ماحول اور مواقع موجود ہیں۔

انہیں لوگ لڑکا سمجھتے رہے 

وہ پاکستان کا سفر کرتے وقت بہت سارے خدشات کا شکار تھیں۔ ان کے مطابق وہ پہلی بار کسی مسلمان ملک کی سیر کو جا رہی تھی۔

امبر کے گمان میں تھا کہ شاید انہیں یہاں سر کو ڈھانپنا اور پوری آستینوں والے کپڑے پہن کر باہر نکلنا پڑے گا۔ مگر اپنی وضع قطع کی وجہ سے بالکل مختلف تجربے سے دو چار ہوئیں۔

ان کے چھوٹے بالوں اور کھلاڑیوں کی سی جسامت اور حلیہ کے باعث اکثر لوگ انہیں لڑکا سمجھتے رہے۔

اردو نیوز کو اپنے تجربے سے اگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے اس رویے کی وجہ سے وہ پہاڑوں اور وادیوں میں آزادانہ گھوم پھر سکتی تھی۔

اس سفر میں ان کے شوہر ایسپن فیڈنز بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وہ ونگ سوٹنگ کے پروفیشنل  ٹرینر اور ویڈیو گرافر ہیں۔ امبر فورٹی کی جھیل اور پہاڑوں پر پرواز کی فلم بندی انہوں نے ہی کی ہے۔

انڈین فلم میں فن کا مظاہرہ

امبر فورٹی بلندی سے چھلانگ لگانے اور فضاؤں میں بے خوفی سے پرواز کرنے کی وجہ سے ٹیلی ویژن کمرشل اور فلموں کی ضرورت بھی ہیں۔

بالی وڈ کی فلم ریس تھری میں ہیرو ایک بلند عمارت سے کودتا دکھائی دیتا ہے۔ بظاہر تو اس سین میں اداکار سلمان خان چھلانگ لگاتے نظر آتے ہیں۔

حقیقت میں مگر امبر فورٹی  پر سٹنٹ پرفارمر کے طور پر یہ سین فلمایا  گیا ہے۔

وہ راکا پوشی کے سحر انگیز حسن کی معترف ہو چکی ہیں ۔ان کے مطابق ان پہاڑوں میں غیر ملکی کھلاڑیوں اور مہم جوؤں کے لیے بہت کشش موجود ہے۔

ہم جہاں بھی گئے لوگوں نے مسکراہٹ اور گرم جوشی سے خوش امدید کہا۔‘

ہنزہ سے واپسی پر اپنے احساسات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ میرے جسم کا کوئی حصہ یہیں پر رہ گیا ہے۔ اس امید پر یہاں سے جا رہی ہوں کہ بہت جلد دوبارہ یہاں ہوں گی ۔‘

پاکستان میں ونگ سوٹنگ کے امکانات

اس کھیل کے لیے درکار مخصوص مہارت اور وسائل کی کمی کے باعث پاکستان میں ابھی تک یہ کھیل اجنبی ہے۔ مقامی طور پر اس کا کوئی کھلاڑی موجود نہیں ۔البتہ محدود پیمانے پر پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے منعقد ہوتے رہتے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے احمد ناصر ونگ سوٹنگ کے کھیل کو پاکستان میں متعارف کروانے کا عزم رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ امریکہ اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز کو دعوت دینا چاھتے ہیں۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس سال کے آخر میں کے ٹو پر وہ غیر ملکی ماہرین کو بلا کر ونگ سوٹنگ کا محدود ایونٹ منعقد کرنے جا رہے ہیں۔