پشاور: پاکستان بھر میں جونہی گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں سیاحت کے شوقین شہری شمالی علاقہ جات بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا کے پُرفضا مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن یہاں کے کئی مقامات ایسے ہیں جہاں سردیوں میں بھی سیاحوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے اور کئی مواقع پر بھیڑ میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
خاص کر قومی تہواروں اور عید جیسے مواقع پر بے پناہ رش کی وجہ سے سیاحوں کو کئی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات پریشانی کے عالم میں انہیں ہنگامی مدد کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
ایسے ہی حالات سے نمٹنے کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے گزشتہ سال جنوری میں ٹورازم پولیس فورس تشکیل دی تھی۔ تاہم اس وقت فورس کے اہلکار مکمل طور پر تربیت یافتہ نہیں تھے اور انہیں بنیادی تربیت دے کر فرائض سونپ دیے گیے تھے۔
حال ہی میں ان کی مہارت اور اعلٰی تربیت کا عمل مکمل ہوا ہے جس کے بعد 171 ٹورازم پولیس اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعینات کر کے سیاحوں کی حفاظت اور مدد کرنے کا نظام ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ٹوارزم پولیس کیا کرتی ہے؟
صوبہ خیبر پختونخوا کی نو تشکیل شدہ ٹورازم پولیس کے اہلکار سیاحوں کی مدد کے علاوہ سیاحتی مقامات کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ادا کر رہے ہیں۔
محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس کے مطابق سپیشل فورس کو سیاحتی مقامات میں تعینات کرنے کا مقصد سیاحوں کی مدد اور ان کی سہولت ہے اگر کوئی حادثہ یا چوری کا واقعہ پیش آتا ہے تو ان اہلکار وں کی سب سے پہلے جائے وقوعہ پر رسائی ہوگی۔
فورس کے پاس جدید اسلحہ اور ہیوی بائیکس بھی اسی غرض سے دئیے گئے ہیں تاکہ وہ ہمہ وقت تیار رہیں۔